التبیان کرگل لداخ

قرآن اور حدیث کی خالص تعلیم و تشہیر

قرآن اور حدیث کی خالص تعلیم و تشہیر

التبیان کرگل لداخ

وَنَزَّلْنَا عَلَیْکَ الْکِتَابَ تِبْیَانًا لِکُلِّ شَیْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِینَ

۱ مطلب در ژوئن ۲۰۲۴ ثبت شده است

قرآن معرفت کی کتاب

 

قرآن کریم معرفت کی کتاب ہے، نورانی کتاب ہے۔

 (وَمَا جَالَسَ هَذَا القُرآنَ أَحَدٌ إِلَّا قَامَ عَنْهُ بِزِیَادَة أَو نُقْصَانِ زِیَادَةٍ فِی هُدًى أو نُقصانٍ فی عمًى) یه کلام امام علی علیه السلام سے منسوب ہے ، آپ نے فرمایا : جو شخص قرآن کے ساتھ بیٹھے گا اور جب بھی اٹھے گا یا اس کے اندر ہدایت میں اضافہ ہو گا یا اندھے پن اور بے معرفتی میں کمی آئے گی۔

 اس کے اندر ایک چیز کا اضافہ ہو گا اور ایک چیز میں کمی آئے گی،

 ہدایت میں اضافہ اور اندھے پن میں کمی، 

گمراہی میں کمی یعنی انسان کی گمراہی کم ہو گی ۔ 

انسان کی ہدایت اور آگاہی میں اضافہ ہو گا۔ 

قرآن کے ساتھ نشست و برخاست اس طرح کی مفید شئے ہے،

 البتہ یہ چیز قرآن میں غور و فکر اور تدبر سے حاصل ہو گی۔

 قرآن کو غور و فکر سے پڑھنا چاہئے ، 

ہمیں اس بات پر توجہ رکھنی چاہئے کہ فقط آوازوں کو اچھی بنانا مقصود و مطلوب نہیں ہے بلکہ قرآن کے معانی اور اس کے مطالب پر غور و فکر کرتے ہوئے پڑھنا چاہئے، 

اگر اس طرح عمل ہوگا تو اس وقت اسلامی معاشرہ اپنے مقصد اور راستے کو تلاش کرلے گا۔

٢٦/١٠/٢٠١٤


 

قرآن بارش کے مانند ہے

قرآن بارش کی طرح ہے۔ اگر تمہارا دل ایک قابل صلاحیت و با استعداد زمین کی طرح ہو گا تو بارش نفوذ کرے گی۔

 اپنے آپ کو آمادہ کرو، اپنے دلوں کو قرآن کی بارش کے سامنے قرار دو، تاکہ قرآن تمہارے دلوں کی گہرائیوں میں نفوذ کرے، 

وہ خود ہی اپنے معانی و مفاہیم کو تمہارے لئے واضح و روشن کرے گا،

 اس شرط کے ساتھ کہ تم قرآن سے انس ولگاؤ رکھو۔

١٤/١٢/١٩٩٦