التبیان کرگل لداخ

قرآن اور حدیث کی خالص تعلیم و تشہیر

قرآن اور حدیث کی خالص تعلیم و تشہیر

التبیان کرگل لداخ

وَنَزَّلْنَا عَلَیْکَ الْکِتَابَ تِبْیَانًا لِکُلِّ شَیْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِینَ

اهل قرآن کی فضیلت:

1- اہل قرآن کا مرتبہ

 

قال الله تعالی : یَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِینَ آمَنُوا مِنْکُمْ وَالَّذِینَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِیرٌ "سوره مجادله آیه 11"

خدا اہل ایمان اور جن کو علم دیا گیا ہے ان کے درجات کو بلند کرنا چاہتا ہے ..

 

- علم اور صاحبان علم کو اسلامی معاشرے میں اعلیٰ مقام حاصل ہونا چاہیے.- ایک سائنسدان کا عمل زیادہ ثواب کا کام ہے۔ «یرفع اللّه... الّذین اوتوا العلم درجات»

- جگہ دینا اور اٹھنا ،خلوص اور خدا کے لیے ہونا چاہیے نہ کہ دوسرے مقاصد کے لیے - بیٹھنے اور کھڑے ہونے میں خدا کو نہ بھولیں۔«واللّه بما تعملون خبیر» "تفسیر النور- سوره مجادله آیه 11"


 

قالَ رَسُولُ اَللَّهِ صَلَّى اَللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ إِنَّ أَهْلَ اَلْقُرْآنِ فِی أَعْلَى دَرَجَةٍ مِنَ اَلْآدَمِیِّینَ مَا خَلاَ اَلنَّبِیِّینَ وَ اَلْمُرْسَلِینَ فَلاَ تَسْتَضْعِفُوا أَهْلَ اَلْقُرْآنِ حُقُوقَهُمْ فَإِنَّ لَهُمْ مِنَ اَللَّهِ اَلْعَزِیزِ اَلْجَبَّارِ لَمَکَاناً عَلِیّاً . "الکافی  ,  جلد۲  ,  صفحه۶۰۳ "

بیشک اہل قرآن انبیاء و مرسلین علیہم السلام کے علاوہ تمام لوگوں سے بلند و اونچے درجہ  سے فائز ہوں گے، لہٰذا اہل قرآن کے حقوق کو ضائع نہ کرو کیونکہ اللہ تعالٰی کے نزدیک ان کا مرتبہ و مقام بہت بلند ہے۔

 

قالَ رَسُولُ اَللَّهِ صَلَّى اَللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ : حَمَلَةُ الْقُرْآنِ هُمُ المُعَلِّمُونَ کلامَ اللّه ِ وَ الْمُتَلَبِّسُونَ بِنُورِ اللّه ِ. مَنْ والاهُمْ فَقَدْ والَى اللّه َ، مَنْ عاداهُمْ فَقَدْ عادَى اللّه َ. کنزالعمال، ج 1، ص 523، ح 2345.

حاملین قرآن، اللہ کی رحمت سے مخصوص ہیں اور نور خدا کو زیب تن کئے ہوئے ہیں وہ لوگ کلام پروردگار کے معلم اور اس کے نزدیک مقرب ہیں، جو شخص انہیں دوست رکھتا ہے وہ اللہ کو دوست رکھتا ہے اور جو ان کو دشمن رکھتا ہے وہ خدا کا دشمن ہے۔


قَال الامام علی علیهم الالسلام : أَمَّا اللَّیْلَ فَصَافُّونَ أَقْدَامَهُمْ، تَالِینَ لِأَجْزَاءِ الْقُرْآنِ یُرَتِّلُونَهَا تَرْتِیلًا، نهج البلاغه- خ 193

امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں مگر اہل تقویٰ راتوں کے وقت اپنے مصلی پر نماز کے لئے کھڑے رہتے ہیں اور قرآن کی آیتوں کو ترتیل کے ساتھ یعنی ٹھہر ٹھہر کر اور تدبر کے ساتھ تلاوت کرتے ہیں۔

 

قَال الامام صادق علیهم الالسلام : اَلْحَافِظُ لِلْقُرْآنِ وَ اَلْعَامِلُ بِهِ مَعَ اَلسَّفَرَةِ اَلْکِرَامِ اَلْبَرَرَةِ .  ثواب الأعمال و عقاب الأعمال  ,  جلد۱  ,  صفحه۱۰۱  

امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: جو شخص حافظ قرآن ہے  اور اس پر عمل کر رہا ہے وہ اللہ کے محترم نیک کردار سفیروں کے ساتھ ہوگا۔

 

قَال الامام صادق علیهم الالسلام : اَلنَّاسُ أَرْبَعَةٌ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاکَ وَ مَا هُمْ فَقَالَ رَجُلٌ أُوتِیَ اَلْإِیمَانَ وَ لَمْ یُؤْتَ اَلْقُرْآنَ وَ رَجُلٌ أُوتِیَ اَلْقُرْآنَ وَ لَمْ یُؤْتَ اَلْإِیمَانَ وَ رَجُلٌ أُوتِیَ اَلْقُرْآنَ وَ أُوتِیَ اَلْإِیمَانَ وَ رَجُلٌ لَمْ یُؤْتَ اَلْقُرْآنَ وَ لاَ اَلْإِیمَانَ قَالَ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاکَ فَسِّرْ لِی حَالَهُمْ فَقَالَ أَمَّا اَلَّذِی أُوتِیَ اَلْإِیمَانَ وَ لَمْ یُؤْتَ اَلْقُرْآنَ فَمَثَلُهُ کَمَثَلِ اَلتَّمْرَةِ طَعْمُهَا حُلْوٌ وَ لاَ رِیحَ لَهَا وَ أَمَّا اَلَّذِی أُوتِیَ اَلْقُرْآنَ وَ لَمْ یُؤْتَ اَلْإِیمَانَ فَمَثَلُهُ کَمَثَلِ اَلْآسِ رِیحُهَا طَیِّبٌ وَ طَعْمُهَا مُرٌّ وَ أَمَّا مَنْ أُوتِیَ اَلْقُرْآنَ وَ اَلْإِیمَانَ فَمَثَلُهُ کَمَثَلِ اَلْأُتْرُجَّةِ رِیحُهَا طَیِّبٌ وَ طَعْمُهَا طَیِّبٌ وَ أَمَّا اَلَّذِی لَمْ یُؤْتَ اَلْإِیمَانَ وَ لاَ اَلْقُرْآنَ فَمَثَلُهُ کَمَثَلِ اَلْحَنْظَلَةِ طَعْمُهَا مُرٌّ وَ لاَ رِیحَ لَهَا . الکافی  ,  جلد۲  ,  صفحه۶۰۴ 

لوگ چار قسم کے ہیں ایک قسم وہ ہے :

پهلی قسم  وه ہے جو صاحبان ایمان ہیں مگر اہل قرآن نہیں ہے کھجور کی طرح ہیں جس میں مٹھاس تو ہے مگر خوشبو نہیں ہے

 دوسری وہ قسم ہے جن کو قرآن عطا کیا گیا مگر اہل ایمان نہیں ہیں ان کی مثال اس مانند کے مانند ہے جس کی خوشبو اچھی ہے مگر اس کا ذائقہ کڑوا ہے۔

تیسری قسم ان لوگوں کے ہے جن کو قرآن بھی عطا کیا گیا اور اہل ایمان بھی ہیں،  ان کی مثال ترنج ومالٹے جیسی ہے جس کا ذائقہ بھی اچھا ہے اور اس کی خوشبو بھی اچھی ہے،

 چوتھی قسم ان لوگوں کی ہیں جن کو نہ قرآن دیا گیا ہے اور نہ اہل ایمان ہیں ان کی مثال حنظلل جیسی ہیں ہیں جس کا ذائقہ کڑوا اور خوشبو بھی نہیں پائی جاتی ہے …

 

قَال الامام صادق علیهم الالسلام : مَنْ قَرَأَ اَلْقُرْآنَ وَ هُوَ شَابٌّ مُؤْمِنٌ اِخْتَلَطَ اَلْقُرْآنُ بِلَحْمِهِ وَ دَمِهِ وَ جَعَلَهُ اَللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ مَعَ اَلسَّفَرَةِ اَلْکِرَامِ اَلْبَرَرَةِ وَ کَانَ اَلْقُرْآنُ حَجِیزاً عَنْهُ یَوْمَ اَلْقِیَامَةِ ..   الکافی  ,  جلد۲  ,  صفحه۶۰۳ 

امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں جو شخص جوانی کے عالم میں قرآن کی تلاوت کرے، اس نے اپنے گوشت اور خون سے قرآن کو مخلوط کر لیا ہے،  خداوند عالم اسے محترم نیک کردار سفیروں کے ساتھ قرار دے گا اور قرآن کو قیامت کے دن اس جوان کے لئے جہنم کی آگ  سے سپرد قرار دے گا..

 

 التبیان کرگل https://attibyaankargil.blog.ir

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی