التبیان کرگل لداخ

قرآن اور حدیث کی خالص تعلیم و تشہیر

قرآن اور حدیث کی خالص تعلیم و تشہیر

التبیان کرگل لداخ

وَنَزَّلْنَا عَلَیْکَ الْکِتَابَ تِبْیَانًا لِکُلِّ شَیْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِینَ

 

وَ اِذَا رَاَیۡتَ ثَمَّ رَاَیۡتَ نَعِیۡمًا وَّ مُلۡکًا کَبِیۡرًا﴿۲۰﴾

اور آپ جہاں بھی نگاہ ڈالیں گے بڑی نعمت اور عظیم سلطنت نظر آئے گی۔

عٰلِیَہُمۡ ثِیَابُ سُنۡدُسٍ خُضۡرٌ وَّ اِسۡتَبۡرَقٌ ۫ وَّ حُلُّوۡۤا اَسَاوِرَ مِنۡ فِضَّۃٍ ۚ وَ سَقٰہُمۡ رَبُّہُمۡ شَرَابًا طَہُوۡرًا﴿۲۱﴾

ان کے اوپر سبز دیباج اور اطلس کے کپڑے ہوں گے، انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان کا رب انہیں پاکیزہ مشروب پلائے گا۔

اِنَّ ہٰذَا کَانَ لَکُمۡ جَزَآءً وَّ کَانَ سَعۡیُکُمۡ مَّشۡکُوۡرًا﴿٪۲۲﴾

یقینا یہ تمہارے لیے جزا ہے اور تمہاری یہ محنت قابل قدر ہے۔

تفسیرآیات ۲۰:👇

اور آپ جہاں بھی نظر دوڑائیں گے وہاں نعمت ہی نعمت نظر آئے گی۔ دنیا کی طرح نہیں ہے کہ ایک جگہ نعمت پائی جاتی ہے، دوسری جگہ نہیں پائی جاتی۔ پھر نَعِیْمًا کا ذکر نکرہ کے ساتھ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ نعمت بھی عظیم ہو گی۔

 

۲۔ مُلۡکًا کَبِیۡرًا: اور عظیم سلطنت کا مشاہدہ کرو گے۔ روایات کے مطابق عام جنتی کو بھی ایک سلطنت مل جائے گی۔ چنانچہ روایت میں ہے:

 

و ان ادناھم منزلۃ ینظر فی ملکہ من الف عام یری اقصاہ کما یری ادناہ۔۔۔۔ (بحار الانوار ۸: ۱۱۱)جنت کے کمترین درجہ والا اپنی سلطنت کو ایک ہزار سال کی مسافت کے فاصلے سے دیکھ لے گا اور دور ترین نقطے کو اس طرح دیکھے گا جس طرح نزدیک ترین نقطہ ہے۔

دوسری حدیث میں ہے:

 

ان ادنی اہل الجنۃ منزلا من لہ ثمانون الف خادم و اثنتان و تسعون درجۃ۔۔۔۔ (روضۃ الواعظین ۲: ۵۰۵)جنت کے کمترین درجہ والے کے لیے جنت میں اسی ہزار خادم ہوں گے اور بیانوے درجات پر فائز ہو گا۔

یہ عام اور معمول کی جنت ہے۔ اس آیت میں اہل بیت اطہار علیہم السلام کے لیے جس سلطنت کا ذکر ہے وہ جنت کے اعتبار سے عظیم سلطنت ہو گی۔ جس جنت کا ’’معمول‘‘ ہمارے لیے قابل اندازہ نہیں ہے، اس کا ’’عظیم‘‘ ہمارے لیے کیسے قابل تصور ہوگا اور جس سلطنت کو اللہ تعالیٰ عظیم فرمائے اس کی عظمت کا ہم کیسے اندازہ لگا سکتے ہیں۔

 

الکوثر فی تفسیر القرآن: جلد 9، صفحہ 424

تفسیر آیات ۲۱:👇

تشریح کلمات

سُنۡدُسٍ:دیباج کا کپڑا۔ کہتے ہیں سندس ریشم کا وہ کپڑا ہے جو نہایت باریک ہوتا ہے۔

اِسۡتَبۡرَقٌ:اطلس۔

تفسیر آیات

جنت والوں کی شاہانہ زندگی کا ذکر ہے کہ ان کے تن پر دیباج و اطلس کے نرم و نازک کپڑے ہوں گے اور ہاتھوں میں چاندی کے کنگن پہنے ہوئے ہوں گے۔ یہ اشارہ ہے شاہانہ زندگی کی طرف چونکہ اس دنیا میں جو لوگ شاہانہ زندگی گزارتے ہیں وہ اس طرح کی چیزوں سے اپنی شاہانہ زندگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کے دربار میں فرمایا: میں اللہ رب العالمین کا فرستادہ ہوں تو فرعون نے کہا تھا:

 

فَلَوۡ لَاۤ اُلۡقِیَ عَلَیۡہِ اَسۡوِرَۃٌ مِّنۡ ذَہَبٍ۔۔۔ (۴۳ زخرف: ۵۳)(اگر یہ اللہ کا نمائندہ ہے تو) اس پرسونے کے کنگن کیوں نہیں اتارے گئے۔

لہٰذا کنگن سے مراد وہ زیورات نہیں ہیں جو عورتیں پہنتی ہیں۔

 

۲۔ وَ سَقٰہُمۡ: یہ مشروب، اس سے پہلے مذکور دو مشروبوں سے مختلف، ایک پاکیزہ قسم کا ہو گا جس میں ایسی کوئی خاصیت نہ ہو گی جو انسان کے ذکر خدا سے تساہل برتنے کا سبب بنے بلکہ اس کے پینے سے ہر قسم کی غیر مطلوب چیزیں ختم ہو جائیں گی: یطھرہم عن کل شیء سوی اللّٰہ۔ (مجمع البیان) مشروب اہل جنت کو اللہ کے سوا سب چیزوں سے پاک کر دے گا۔

تفسیر آیات ۲۲ :👇

۔ اِنَّ ہٰذَا یہ اشارہ جنت کی ان نعمتوں کی طرف ہے جن کا ذکر گزشتہ آیات میں آیا ہے۔

 

۲۔ کَانَ لَکُمۡ جَزَآءً: پھر ان پاکیزہ ذوات سے خطاب کر کے فرمایا: یہ سب تمہارے لیے جزا اور ثواب کے طور پر ہے۔

 

۳۔ وَّ کَانَ سَعۡیُکُمۡ مَّشۡکُوۡرًا: یہ سب کچھ بلا استحقاق نہیں ملا کرتا بلکہ تمہاری ان محنتوں کے صلے میں ہے جنہیں تم نے دنیا میں تحمل کیا ہے اور اور یہ اجر، یہ ثواب ان زحمتوں کی قدردانی کے طور پر ہے جو رضائے رب کے لیے تم نے دنیا میں تحمل کی ہیں۔

 

ایک اہم اور قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ قرآن مجید جب بھی جنت کی نعمتوں کا ذکر کرتا ہے ان کے ساتھ حور العین کا ذکر کرتا ہے۔ اس سورہ مبارکہ میں تمام نعمتوں کا ذکر آیاہے، نوعمر خادموں کا بھی ذکر آیا ہے لیکن جنت کی ایک اہم ترین نعمت، حور العین کا ذکر نہیں آیا۔ جناب آلوسی کو بھی روح المعانی میں اس بات کا ذکر کرنا ہی پڑا کہ یہ آیات اہل البیت (علیہم السلام) کی شان میں نازل ہونے کے بقول ان میں حور العین کا ذکر نہیں آیا جب کہ ان میں نو عمر خادموں تک کا ذکر آیا ہے: رعایۃ لحرمۃ البتول و قرۃ عین الرسول۔ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آنکھوں ٹھنڈک حضرت بتول (س) کی حرمت کا لحاظ کرتے ہوئے حور العین کا ذکر نہیں کیا گیا۔

 

الکوثر فی تفسیر القرآن: جلد 9، صفحہ 425

دریافت

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی