التبیان کرگل لداخ

قرآن اور حدیث کی خالص تعلیم و تشہیر

قرآن اور حدیث کی خالص تعلیم و تشہیر

التبیان کرگل لداخ

وَنَزَّلْنَا عَلَیْکَ الْکِتَابَ تِبْیَانًا لِکُلِّ شَیْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِینَ

 

قرآن کریم کے تیرسٹھویں سورے کا نام «منافقون» ہے جو قرآن کے اٹھائسویں پارے میں موجود ہے. یہ مدنی سورہ ترتیب نزول کے حوالے سے ایک سو پانچواں سورہ ہے جو قلب رسول گرامی(ص) پر اترا ہے۔

 

«منافقون» کلمه «منافق» کا جمع ہے اور منافق وہ ہے جو اندر سے کافر ہے مگر مسلمانی کا دعوی کرتا ہے۔

 

اس سورے میں منافقین کی خصوصیات اور رفتار بارے بات ہوتی ہے اور یہ کہ مسلمان کا کسقدر سخت دشمن ہے۔ یہ سورہ رسول اللہ (ص) کو حکم دیتا ہے کہ مناقین کی سازشوں سے خبردار رہے اور مومنین کو بخشش اور دوگانہ رفتار سے دوری کی تلقین کرتا ہے.

 

اس سورہ میں انکے حقیقی چہرے کو واضح کیا جاتا ہے اور واضح کیا جاتا ہے کہ یہ لوگ خدا کی رحمت اور بخشش سے دور ہوتے ہیں اور خدا کی یاد سے دنیاوی زرق و برق اور مال و اموال کی وجہ سے غافل ہوتے ہیں۔

 

 

منافقین کا مسئله بہت اہم ہے کہ ان کی وجہ سے مسلمانوں میں گروپ بندی ہوتی ہے لہذا اس سورے میں انکی خصوصیات اور پہچان کے ساتھ ان سے دوری کی تاکید کی جاتی ہے۔

 

بعض خصوصیات کچھ یوں ہیں:

 

پہلی نشانی دو گانہ پن ہے یعنی زبان سے ایمان کا اظھار کرتا ہے مگر دل میں ایمان نہیں رکھتے،

 

دوسری نشانی یہ ہے کہ اپنی باتوں پر قسم کھاتا ہے اور اس کا مقصد اہداف تک پہنچنا ہوتا ہے مگر اس سے وہ لوگوں کو حقیقت سے دور رکھنا چاہتا ہے۔

 

انکا ظاہر آراستہ اور دلچسپ اور باتیں میٹھی ہوتی ہیں تاہم انکا باطن اور روح خالی اور بے معنی ہوتی ہے استقلال سے عاری ہوتا ہے فیصلے کی طاقت سے خالی ہوتا ہے۔

 

منافقین ان لکڑیوں کی طرح ہوتے ہیں جو دیوار پر تکیہ لگاتے ہیں. خوف اور ڈر ان پر غالب رہتا ہےاور ہمیشہ مختلف امور میں شک اور بدگمانی میں مبتلا ہوتے ہیں۔

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی