3- معلم قرآن کی عظیم ذمہ داری
قرآن کریم: ﴿ یَا أَیُّهَا النَّبِیُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاکَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِیراً،﴾ سوره احزاب / ۴۵
ترجمه: اے پیغمبر ! ہم نے آپ کو گواہ، بشارت دینے والا، عذاب الہی سے ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔
قَالَ رَسُولُ اَللَّه ﴿ إنَّ أوَّلَ النَّاسِ یُقضَى عَلَیهِ یَوْمَ الْقِیَامَةِ رَجُلٌ استُشهِدَ فَأتِىَ ... وَرَجُلٌ تَعْلَمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَهُ وَقَرَأَ الْقُرْآنَ فَأَتِیَ بِهِ فَعَرَفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِیهَا؟ قَالَ: تَعلَمْتُ الْعِلْمَ وَعَلَّمْتُهُ وَقَرَآتُ فِیکَ الْقُرْآنَ قَالَ: کَذَبْتَ وَلَکِنَّکَ تَعَلَّمْتَ الْعِلْمَ لِیُقَالَ عَلاِمُ وَقَرَأتَ القُرآنَ لَیُقَالَ هُوَ قَارِئُ فَقَدْ قِیلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أَلقِیَ فِی النَّارِ ﴾ الجامع لاحکام القرآن، ج ۱، ص ۱۸
ترجمه: سب سے پہلے جس شخص کو قیامت کے دن حساب و کتاب کے لئے لایا جائے گا وہ ایسا انسان ہو گا کہ راہ خدا میں درجہ شہادت پر فائز ہوا ہے ...
پھر اس آدمی کو لایا جائے گا جس نے قرآن کو سیکھا اور دوسروں کو سکھایا اور قرآن کی تلاوت کی ہے۔ خدائے متعال اس کی نعمتوں کو اس کے سامنے گنوائے گاوہ اسے قبول کرے گا، اس کے بعد اللہ پوچھے گا تم نے ان نعمتوں کے ساتھ کیا کیا؟۔
وہ جواب دے گا: میں نے علم کو سیکھا، اس کو دوسروں کو سکھایا اور قرآن کی تلاوت کی ہے ۔
پروردگار کہے گا: تم جھوٹ بول رہے ہو، تم نے علم حاصل کیا، تا کہ لوگ کہیں عالم انسان ہے ، تم نے قرآن کی قرآئت کی تاکہ لوگ کہیں : اچھا قاری ہے ؟؟۔ اسی طرح تھا بھی، پھر خداوند عالم حکم دے گا، اسے منھ کے بل کھنچتے ہوئے لے جا کر دوزخ کی آگ میں ڈال دو اور وہ دوزخ کی آگ میں ڈال دیا جائے گا۔
قَالَ الإمامُ عَلُی علیه السلام ﴿ اَنَّهُ أتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَاللهِ إنِّى لَأُحِبُّکَ لِلَّهِ فَقَالَ لَهُ لَکِنِّی أُبْغِضُکَ لِلَّهِ قَالَ وَ لِمَ قَالَ لِأَنَّکَ تَبْغِى عَلَى الْآذَانِ وَ تَأخُذُ عَلَى تَعْلِیمِ الْقُرْآنِ أَجْراً ﴾ الاستبصار فی ماختلف من الاخبار، ج ۳، ص ۶۵ .
ترجمه: امام علی علیه السلام کے پاس ایک آدمی آیا اور کها : خدا کی قسم میں آپ کو اللہ لئے دوست رکھتا ہوں، حضرت علیه السلام نےفرمایا، لیکن میں تم کو دشمن رکھتا ہوں ، اس نے پوچھا کیوں ؟ حضرت علیه السلام نے فرمایا : اس لئے کہ تم نے اذان کو کمانے کا ذریعہ بنالیا ہے اور قرآن کو سکھانے کی اجرت لیتے ہو۔