ماہ رمضان کو "قرآن کی بہار" کیوں کہا جاتا ہے؟
یہ تفصیل امام محمد باقر علیہ السلام کی ایک روایت سے لی گئی ہے جو امام فرماتے ہیں۔
لِکُلِّ شَیْءٍ رَبِیعٌ وَ رَبِیعُ الْقُرْآنِ شَهْرُ رَمَضَانَ...کلینی، محمد بن یعقوب، کافی، تهران، دار الکتب الإسلامیة، ۱۴۰۷ ه ق، ج۲، ص ۶۳۰.
ہر چیز کے لیے بہار ہے اور قرآن کی بہار رمضان کا مہینہ ہے۔
رمضان کا مہینہ قرآن کے نزول کا مہینہ ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
شَهْرُ رَمَضانَ الَّذی أُنْزِلَ فیهِ الْقُرْآنُ هُدىً لِلنَّاسِ وَ بَیِّناتٍ مِنَ الْهُدى وَ الْفُرْقان.... بقره(۲) آیه ۱۸۵
رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور ایسے دلائل پر مشتمل ہے جو ہدایت اور(حق و باطل میں)امتیاز کرنے والے ہیں.
جس طرح بہار کا موسم فطرت کی نشوونما اور اس کے احیاء کا موسم ہے، اسی طرح رمضان کے مہینے میں قرآن کا نزول بھی روح انسانی کی حیات ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا
• یا أَیُّهَا الَّذینَ آمَنُوا اسْتَجیبُوا لِلَّهِ وَ لِلرَّسُولِ إِذا دَعاکُمْ لِما یُحْییکُمْ.. أنفال(۸) آیه ۲۴
اے ایمان والو! اللہ اور رسول کی پکار پر لبیک کہو جب وہ تمہیں حیات آفرین باتوں کی طرف بلائیں.
قرآن دلوں کی بہار
اور اسی لیے احادیث میں قرآن کریم کو "دلوں کی بہار" کہا گیا ہے۔..
نہج البلاغہ کے خطبہ 110 میں ہم پڑھتے ہیں:وَ تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ أَحْسَنُ الْحَدِیثِ وَ تَفَقَّهُوا فِیهِ فَإِنَّهُ رَبِیعُ الْقُلُوب..
اور قرآن سیکھو جو کہ بہترین کلام ہے اور اس میں خیال کرو کہ یہ دلوں کی بہار ہے۔رمضان کے مقدس مہینے میں قرآن کا نزول اس خصوصی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے جس سے اس مہینے کو فائدہ ہوتا ہے، اس لیے اس مہینے میں قرآن کی مقدس کتاب نازل ہوتی ہے۔ جیسا کہ دیگر مقدس کتابیں بھی اسی ماہ رمضان میں نازل ہوئیں.